ہمارے بارے میں
اردو جیو کیا ہے؟
اردو جیو کتابِ مقدس کا نیا اُردو ترجمہ ہے۔ اِس میں انسان کے ساتھ اللہ کی محبت اور اُس کے لئے اُس کی مرضی اور منشا کا اظہار ہے۔
اردو جیو کا کیا مقصد ہے؟
مقصد یہ ہے کہ اصل متن کا صحیح صحیح ترجمہ مہیا کرے، ایسا ترجمہ جو جدید قاری آسانی سے سمجھ سکے۔ اِس ترجمے کو مفت میں ڈاؤن لوڈ اور تقسیم کرنے کی اجازت ہے۔
کتابِ مقدس کیا ہے؟
حقیقت میں کتابِ مقدس ایک کتب خانہ ہے جس کی کتابیں کئی صدیوں میں تصنیف ہوئیں۔ اِن کو یوں تقسیم کیا جاتا ہے:
توریت — تاریخی صحائف — صحائفِ حکمت اور زبور — صحائفِ انبیا — انجیل
پہلے چار حصے پرانا عہد نامہ کہلاتے ہیں اور عبرانی اور ارامی زبان میں مرقوم ہوئے جبکہ انجیل کو نیا عہدنامہ بھی کہا جاتا ہے۔ وہ یونانی زبان میں قلم بند ہوئی۔ زیرِ نظر متن اِن زبانوں کا براہِ راست ترجمہ ہے۔ مترجم نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اصل زبانوں کا صحیح صحیح مفہوم ادا کرے۔
اردو جیو ورژن کا کس طرح ترجمہ ہوا؟
پاک کلام کے تمام مترجمین کو دو سوالوں کا سامنا ہے: پہلا یہ کہ اصل متن کا صحیح صحیح ترجمہ کیا جائے۔ دوسرا یہ کہ جس زبان میں ترجمہ کرنا مقصود ہو اُس کی خوب صورتی اور چاشنی بھی برقرار رہے اور پاک متن کے ساتھ وفاداری بھی متاثر نہ ہو۔ چنانچہ ہر مترجم کو فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ کہاں تک وہ لفظ بلفظ ترجمہ کرے اور کہاں تک اُردو زبان کی صحت، خوب صورتی اور چاشنی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے قدرے آزادانہ ترجمہ کرے۔ مختلف ترجموں میں جو بعض اوقات تھوڑا بہت فرق نظر آتا ہے اُس کا یہی سبب ہے کہ ایک مترجم اصل الفاظ کا زیادہ پابند رہا ہے جبکہ دوسرے نے مفہوم کو ادا کرنے میں اُردو زبان کی رعایت کر کے قدرے آزاد طریقے سے مطلب کو ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔
اِس ترجمے میں جہاں تک ہو سکا اصل زبان کے قریب رہنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ سرخیاں اور عنوانات متن کا حصہ نہیں ہیں۔ اُن کو محض قاری کی سہولت کی خاطر دیا گیا ہے۔ اللہ کرے کہ یہ ترجمہ بھی اُس کے زندہ کلام کا مطلب اور مقصد اور اُس کی وسعت اور گہرائی کو زیادہ صفائی سے سمجھنے میں مدد کا باعث بنے۔
لفظ اللہ کیوں استعمال ہوا ہے؟
کچھ لوگ خاص کر برِ صغیر میں یہ بات پسند نہیں کرتے کہ اِس ترجمے میں لفظ اللہ استعمال ہوا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ صرف اور صرف خدا ہی استعمال ہونا چاہئے۔
اِس خیال کو سراسر رد کرنا ہے۔ پہلے، اندازہ لگایا گیا ہے کہ آمدِ اسلام سے پہلے ہی عربی عیسائی یہی لفظ استعمال کرتے تھے۔ قدیم مسلم مؤرخ اِس کی تصدیق کرتے ہیں۔ نیز، انجیل کے سب سے قدیم ترجموں میں اللہ ہی استعمال ہوا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ لفظ اللہ اَلاہہ سے بہت مطابقت رکھتا ہے، جو اَرامی بولنے والے عیسائیوں میں آج تک رائج ہے۔ اِن ہی اَرامی عیسائیوں نے پنتکست کے عین بعد خوش خبری عربوں میں پھیلائی۔
سب سے بڑھ کر یہ کہ عربی ایمان دار ہزاروں سال سے ہر جگہ اللہ استعمال کرتے آئے ہیں۔ یہی لفظ منظور شدہ عربی ترجموں میں مستعمل ہے۔ لہٰذا جب کچھ لوگ شور مچاتے ہیں کہ اللہ صرف اسلام کا خدا ہے تو وہ اپنے عربی بہن بھائیوں کی خاص بے عزتی کرتے ہیں۔
اگر ہم لفظ خدا پر غور کریں تو یہ بت پرست فارسی ماحول میں پیدا ہوا۔ اور اگر انگریزی لفظ God پر دھیان دیں تو یہ بھی بت پرست ماحول میں وجود میں آیا۔ اگر ہم لفظ اللہ منع کریں تو God اور خدا کے الفاظ کو بھی منع کرنا چاہئے۔ تب ہمیں صرف عبرانی توریت کے الفاظ الوہیم اور یہوہ اور یونانی انجیل کا لفظ تھیوس استعمال کرنا چاہئے۔
جو اردو آج رائج ہے وہی اِس ترجمے میں استعمال ہوئی ہے۔ نتیجے میں دونوں الفاظ اللہ اور خدا استعمال ہوئے ہیں۔
سیدھی سی بات یہ ہے کہ اللہ کی ذات اللہ یا خدا کے استعمال سے معلوم نہیں ہوتی بلکہ اُس سے جو پاک نوشتوں میں اُس کے بارے میں مرقوم ہے۔ ہماری خواہش یہ ہے کہ عزیز قاری دونوں ہی قرآن شریف اور کتابِ مقدّس کو پڑھ کر خود ہی معلوم کریں کہ خدا کی ذات کیسی ہے۔
ناشرین:
© 2019 Urdu Geo Version
This work is licensed under a Creative Commons Attribution - NonCommercial - NoDerivatives 4.0 International Public License. https://creativecommons.org/licenses/by-nc-nd/4.0/legalcode
For permissions & requests regarding printing & further formats contact info@urdugeoversion.com